رمضان اور ہماری صحت
(بنت صدیق‘ سرگودھا)
روزہ کا مقصد:روزہ کا اصل مقصد حصول تقویٰ ہے لیکن اس کے ساتھ جسمانی فائدے بھی بے شمار ہیں گویا اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو روزہ رکھنے کے عوض اپنے قرب و رضا کے علاوہ بے شمار دنیاوی و جسمانی فوائد سے بھی نوازا ہے۔
روزہ کا اول جسمانی فائدہ کم کھانا ہے اسلام دین فطرت ہے اور ہر عمل میں توازن پر زور دیتا ہے۔ چاہے وہ ’’روزی کمانا ہو یا عبادات‘ رسول اللہ ﷺ کی پوری زندگی میں کم کھانے کی عادت نمایاں نظر آتی ہے۔ روزہ میں دس سے بارہ گھنٹہ معدہ کو جو آرام ملتا ہے وہ صحت کیلئے بے حد فائدہ مند ہے اور یہ عام مشاہدہ ہے کہ پیٹ بھرے آدمی کی نسبت خالی پیٹ آدمی زیادہ مستعد اور چست بھی رہتا ہے۔
زیادہ کھانے سے تیزابیت‘ معدہ کا السر‘ وزن کی زیادتی‘ ہائی بلڈپریشر‘ ہائی کولیسٹرول‘ جوڑوں میں درد‘ ذیابیطس اور دل کے امراض پیدا ہوجاتے ہیں۔
مگر افسوس روزہ کے اس فائدہ کو حاصل کرنے کی بجائے ہمارا عمل اس کے برعکس ہے‘ کم کھانے اورپیٹ کو خالی رکھنے کے اس ماہ کو ہم نے کھانے پینے کا مہینہ قرار دیا ہے۔
غور کریں! تو بارہ گھنٹے کے آرام کے بعد معدے پر بھاری غذا کی یلغار ایسے ہی نقصان دہ ہے جیسے کئی دن بستر پر لیٹنے کے فوراً بعد انسان انتہائی تھکا دینے والی ورزش شروع کردے۔ رمضان المبارک میں جسمانی فوائد کیلئے ہمیں چاہیے کہ سحری ضرور کریں‘ یہ سنت بھی ہے اس میں ہلکی غذائیں اتنی مقدار میں کھائیں کہ توانائی بھی رہے اور گرانی بھی نہ ہو‘ ساتھ پانی کے دو چار گلاس پی لیں۔
رمضان کا خاص عمل تراویح ہے قرآن پڑھنے اور سننے کے روحانی فوائد کے علاوہ اس میں تقریباً ایک ڈیڑھ گھنٹہ کی ہلکی ورزش بھی ہوجاتی ہے۔
افطار میں کھائی جانے والی غذا ہضم ہوجاتی ہے ایک گھنٹہ قرآن سننے سے اعصابی تناؤ میں بھی کمی آجاتی ہے۔
رمضان میں بار بار اس چیز کی ترغیب ملتی ہے کہ روزہ دار غصہ نہ کرے‘ بدکلامی یا جھگڑے سے پرہیز کرے‘ زبان کا روزہ بھی رکھے‘ ان ساری ہدایات میں جہاں اللہ کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے وہاں یہ سب احکام ذہنی سکون کیلئے بھی بیش قیمت ہیں۔
ڈیپریشن‘ اعصابی تناؤ ‘کم خوابگی وغیرہ جو آج کے مصروف اور مادہ پرست دور کے تحفے ہیں ان سب کا علاج اگرچہ دواؤں سے بھی ہوتا ہے مگر ذہن پرسکون رکھنے کیلئے ان تمام باتوں سے بھی مدد ملتی ہے۔ سگریٹ و تمباکو کی عادت میں جو شخص بھی مبتلا ہے اسے ان سے چھٹکارا کی فکر کرنی چاہیے۔ قرآن کریم میں فرمایا گیا ہے کہ اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو۔ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ جو افراد عام دنوں میں ایک گھنٹہ بھی سگریٹ کے بغیر نہیں گزار سکتے۔ رمضان کے پورے روزے رکھ لیتے ہیں۔ انہیں سوچنا چاہیے کہ جب قوت ارادی سے بارہ گھنٹے بغیر تمباکو کے گزر سکتے ہیں تو کیوں نہ اس مبارک ماہ کو اس بری حرکت سے ہمیشہ کیلئے نجات کے طور پر استعمال کریں۔
یہ چند فوائد ذکر کیے گئے ہیں لیکن روزہ کا اصل مقصد حصول تقویٰ کو پیش نظر رکھا جائے۔
رمضان میں پیاس ختم
(محمدعارف حویلیاں پھلانوالی)
محترم حکیم صاحب! میرا یہ آزمایا ہوا نسخہ ہے جو آٹھ‘ نو سال سے آزماتا چلا آرہا ہوں جس آدمی نے روزہ رکھنا ہو اور وہ یہ چاہے کہ اسے سارا دن پیاس نہ ستائے وہ یہ عمل کرے‘ مجھے اللہ تعالیٰ کی ذات پر یقین ہے اسے انشاءاللہ پیاس نہیں ستائے گی‘ وہ عمل یہ ہے جب سحری کا وقت ہو تین عدد کھجوریں لے لیں پہلی کھجور سے گٹھلی نکال لیں منہ میں ڈال کر دانتوں سے چبالیں پھر پانی کا ایک گھونٹ منہ میں ڈال کر ایک سے دو منٹ تک کھجور کے ذروں کو پانی کے ساتھ منہ کے اندر دائیں بائیں پھیرتے رہیں پھر وہی کھجور کے ذروں والا پانی نگل لیں اسی طرح دوسری مرتبہ بھی کھجور نگل لیں پھر تیسری مرتبہ بھی کھجور نگل لیں‘ انشاء اللہ سارا دن پیاس بھی نہیں ستائے گی اور بھوک بھی روزے کی حالت میں نہیں ستائے گی‘ یہ میرا آزمایا ہوا ہے چند سالوں کا عمل آرہا ہے جسے میں ہر سال رمضان میں عمل کرتا ہوں کیونکہ مجھے پیاس بہت لگتی ہے۔ حضور نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین بھی سحری اور افطار میں کھجور اور پانی کا استعمال کیا کرتے تھے۔ اس عمل کو ان کی برکات سمجھتا ہوں جو بھی اس پاکیزہ عمل کو کرے گا وہ ضرور اس کا فائدہ بھی حاصل کریگا۔
نسخہ کیمیا برائے روحانی امراض
(ڈاکٹر الطاف حسین یوسفزئی ‘ ملتان)
ایک اللہ والے نے ایک نسخہ کیمیا برائے روحانی امراض عنایت فرمایا۔ رمضان کی مقدس ساعتوں میں ضرور بنائیں۔
سخن شیریں کے مغز‘ مروت کے پتے‘ تواضع کے پھول‘ حسن خلق کے بیج‘ فکر کا چھلکا‘ تدبر کی شاخ‘ شکر کا رس‘ خوشی کا پھول‘ تصور کا گوند‘ شوق کی خوشبو‘ حق کی تلخی‘ غم کی جڑ‘ ذکر کا جوہر‘ صبر کا شہد‘ استقامت کا پانی‘ ریاضت کا چٹھو‘ تقویٰ کا بٹہ‘ معرفت کی چھاننی‘ طریقت کی دیگچی‘ موتو قبل انت موتو کا چولہا‘ ہجر کا ایندھن ‘ پیار کی ہوا‘ عمل کا ڈبہ‘ عشق کی کسوٹی‘ ذکر و فکر کا نمک‘ اخلاص نیت کی ہریڑ‘ توبۃ النصوح کی کستوری‘ صبغۃ اللہ کا رنگ‘ فضل و کرم کا آملہ‘ مخفی راز کا ست‘ اخوت کا عرق‘ سب اجزاء کو ریاضت کے چٹھو میں تقویٰ کے بٹے پر کوٹ کر باریک کرلیں اور معرفت کی چھاننی سے چھان لیں پھر طریقت کی دیگچی میں ڈال کر موتو قبل انت موتو کے چولہے پر رکھ دیں اور نیچے ہجر کے ایندھن کی آگ جلائیں جب پکنے لگے تو توحید کے چمچ سے ہلاتے جائیں۔ خوب پک جائے تو نیچے اتار لیں اور پیار کی ہوا سے ٹھنڈا کریں۔ ٹھنڈا ہوجائے تو سچ کے ہاتھوں سے تین سو ساٹھ گولیاں بنالیں۔ یہ نسخہ ہر مریض روحانی کیلئے سال بھر کیلئے کافی ہے‘ ان گولیوں کو عمل کے ڈبہ میں بند رکھیں تاکہ خراب نہ ہوجائیں۔
طریقہ استعمال: جب ساری دنیا سوجائے تو رات کے پچھلے پہر تہجد کے وقت اٹھ کر حکم کے پیالے میں اللہ ھو کا پانی پی لیں اور اس کے ساتھ ایک گولی خاموشی کے ذہن میں ڈال کر اللہ ھو کا پانی پی لیں۔ واضح رہے کہ گولی کھانے سے قبل چھ گھونٹ وفاداری کے دودھ سے نوش کریں اور گولی کھانے کے بعد چھ گھونٹ وفاداری کے دودھ کے پی لیں۔
غذا: اسم ذات کی غذا کھائیں‘ اطاعت الٰہی کا لباس پہنیں‘ صراط مستقیم کا جوتا پہنیں۔ فاتقواللہ کی دستار باندھیں‘ رحمت کی چھڑی ہاتھ میں رکھیں۔ عمل کی مسواک کریں‘ حیا کا سرمہ آنکھوں میں لگائیں محبت کا خرچ جیب میں رکھیں اور دنیا سے پیار کا سودا خریدیں۔ پرہیز: چونکہ ہر دوائی کےساتھ پرہیز بھی ہوتا ہے اس لیے اس دوائی کے ساتھ بھی پرہیز ضروری ہے جس دوائی کے ساتھ پرہیز نہ ہو وہ دوائی شفاء نہیں دیتی بلکہ الٹا عذاب بن جاتی ہے۔
میرے بھائی‘ بہنو اور بزرگو! اب دوا ئے حقیقت کا پرہیز سنو اور اس پر عمل کرکے روحانی امراض سے چھٹکارا حاصل کرو۔
جھوٹ کا رزق‘ غیبت کی دال‘ گناہوں کا حلوہ‘ سود کا زردہ‘ تکبر کے چاول‘ شہوت کا گوشت‘ صرافہ کا پلاؤ‘ لالچ کا انڈا‘ غرور کا پھل‘ طمع کی مولی‘ ہلدی کا پیاز‘ غفلت کا چکوترہ‘ نخوت کالہسن‘ بدخلقی کا شلجم‘ حرص کی چائے ان سب اشیاء سے پرہیز کرنا لازم ہے جبکہ دوائے حقیقت کھارہے ہیںجو انسان اس نسخے کو استعمال کریگا اور درج بالا اشیاء سے پرہیز کریگا یقیناً سب روحانی بیماریوں سے شفاء پائیگا اور کامیاب ہوگا ایسے انسانوں پر جنت واجب ہے اور اس پر خدا کی رحمت ہے۔ یہ انسان دوزخ کی مصیبت سے بالکل بری ہے۔ ایسے انسان پر اللہ اور اس کے فرشتے سلام بھیجتے ہیں۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو نیک عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور سب کو خلق عظیم ایثار کرنے کی توفیق بخشے۔
اے ہمارے پروردگار یہ حقیر سی کوشش وعمل آپ کی درگاہ اور آپ کے محبوب ﷺ کی درگاہ میں منظور و مقبول ہو۔ (آمین)
متوازن زندگی گزارنے کے رہنما اصول
(سیدہ عالیہ افزاء بخاری‘ٹوبہ ٹیک سنگھ)
اللہ تعالیٰ نے انسان کو متوازن زندگی گزارنے کے رہنما اصول اپنے دین اسلام اور محبوب رسول نبی کریم ﷺ کے ذریعے بتائے اور کسی قسم کا کوئی بوجھ نہیں ڈالا‘ اسے ہر طرح سے آزادی دی‘ روزگار کے جائز طریقے سکھائے‘ رشتوں کی پہچان کروائی‘ سکون کے طریقے بتائے‘ خوشیوں کے جائز ذرائع بتائے‘ حرام حلال کی تمیز کروائی‘ الغرض ہر طرح کی رہنمائی عطا کی اس کے باوجود یہ غافل انسان اپنی مانتا ہے نفس کا پجاری ہے اور ساتھ ہی دولت کا بھی پجاری ہے۔ دولت اس کیلئے اس کے تمام رشتوں سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔ موت تو کل آنی ہے اور کل کس نے دیکھا ہے یہ سوچ اسے خدا سے دور کرتی ہے اور زندگی اسے ہمیشہ رہنے والی محسوس ہوتی ہےا ور وہ اسے زیادہ تر ناجائز طریقوں سے گزارتا ہے یہی وجہ ہے کہ گناہوں اور جرائم کی رفتار بڑھ گئی ہے اور نیکیوں کی رفتار کم ہوگئی ہے دوسروں کے حق پر ڈاکہ ڈالا جارہا ہے‘ غریبوں اور کمزوروں کو تنگ کیا جارہا ہے‘ خون ناحق کیا جارہا ہے‘ دولت سے سکون تلاش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے‘ ڈیپریشن‘ بے سکونی‘ بے چینی اور بے تابی نے ہر گھر میں ڈیرے ڈال لیے ہیں‘ حرام موت عام ہوگئی ہے۔ زندگی سے نفرت ہوتی جارہی ہے‘ غریب بھوک سے تنگ اور اچھے حالات کی آس لگائے بغیر خودکشی کرلیتا ہے امیر اپنی ناجائز خواہشات کو جب پورا ہوتے نہیں دیکھتا تو خودکشی کرلیتا ہے۔زندگی اور موت لازم و ملزوم ہیں اور اللہ جو اپنے بندےسے ستر ماؤں سے بڑھ کر پیار کرتا ہے اس سے تعلق ہی ہمیں زندگی میں بھی سکون عطا کرے گا اور موت کے بعد بھی برے انجام سے بچائے گا اور تمام مسائل جو ہمیں اب درپیش ہیں مثلاً گھریلو جھگڑے اتفاق کی کمی‘ دشمنوں کا ڈر‘ اولاد کی نافرمانی‘ سکون کی کمی اور موت کا ڈر۔
اگر ہم اس اللہ کو جو ہماری شہہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے کو اپنے ہر کام اپنی ہر سوچ اپنی ہر یاد پر مسلط کردیں تو پیدائش سے موت تک کا یہ سفر خوشگوار بھی ہوگا اور پرسکون بھی۔
ہرنیا کی تکلیف سے بچاؤ
(حکیم ناصر)
پیٹ کے نچلے حصے میں اندرونی دباؤ سے ابھار پیدا ہوجاتا ہے‘ کھڑے ہونے اور چلنے کی حالت میں یہ تنگ کرتا ہے اور لیٹنے کی صورت میں دب جاتا ہے۔ اس کی کئی قسمیں ہیں۔ پیٹ کی آنتوں اور بیرونی کھال کے درمیان جو پردہ ہوتا ہے وہ پھٹ جاتا ہے اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ پیٹ کے نچلے حصے میں کوئی بھاری کام کرنے یا ضرورت سے زیادہ اچھل کود‘ بھاگنے وغیرہ کی حرکت سے نقص کا شکار ہوجاتے ہیں‘ نزلہ زکام میں کھانسنے یا زبردست قبض ہونا بھی اس کا باعث بنتی ہے کہ اجابت کے وقت خاصا زور لگ جاتا ہے۔ بہرحال کوئی بھی وجہ ہو ہرنیا ایک موذی مرض ہے اور تنگی کا باعث ہے۔
اس تکلیف سے بچاؤ کے حیلے:اگر اس کو نظرانداز کیا جائے اور کوئی کارروائی نہ کی جائے تو خطرناک صورت اختیار کرجاتا ہے۔ مثلاً آنتیں باہر نکل کر مڑ تڑ جاتی ہیں اور سخت درد ہوتی ہے اور ساتھ ہی ہاضمے میں اجابت کا راستہ بن جاتا ہے۔ اس صورت حال میں فوری آپریشن ہی ضروری کارروائی ہے لیکن اگر مناسب احتیاط برتی جائے تو یہ نوبت نہیں آسکتی۔ اسی احتیاط کے بارے میں ہم بتانا چاہتے ہیں ویسے ہرنیا کا مکمل علاج آپریشن ہی ہے لیکن اگر مریض پر ڈر یا خوف طاری ہو تو دوسرا طریقہ اختیار کرنا پڑتا ہے۔
اس عمل کا مرکزی نکتہ قبض کو دور کرنا ہے: قبض کو دور کرنے کی تراکیب کوئی مشکل نہیں‘ تندرستی قائم رکھنے کیلئے کچھ نہ کچھ قربانی تو دینی ہی پڑے گی۔ آپ کو گوشت کی بوٹی یا قیمہ نہ کھائیں چوس کر نکال دیں۔ میدے کے نان‘ تلی ہوئی بیسن کی اشیاء سے پرہیز‘ آلو جیسی بادی اشیاء نہ کھائیں۔ کھانے کے ساتھ سبزی کی سلاد ضرور استعمال کریں۔ گندم کے چھان کا باریک حصہ چھلنی میں گزار کر حاصل کرلیں اس کے برابر چھلکا اسپغول ملالیں۔ بس صبح و شام دو دو چمچ پانی سے نگل لیا کریں۔ نیزموسم کے لحاظ سے دوپہر بارہ بجے امرود یا خربوزہ نمک لگا کر کھالیا کریں۔ قبض نہیں ہوگی‘ ہرنیا تنگ نہیں کرے گا۔ کھانا بھوک رکھ کر کھائیں۔ بحکم ربی آرام سے گزر ہوگی راقم التحریر پچاس سال سے اس طرح گزارا کررہا ہے۔ بعمر 86الحمدللہ۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں